واہ یوگی سرکار! اب بلرامپور میں بھی عصمت دری کی شکار متاثرہ کی آخری رسومات رات میں ہی ادا
اتر پردیش کے بلرامپور میں ایک کالج کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں ہاتھرس کی طرح متاثرہ کی موت ہو گئی اور رات میں ہی اس کی آخری رسومات اد ا کر دی گئیں۔
ہاتھرس معاملہ میں متاثرہ کی موت اور اس کی آخری رسومات کو لے کرلوگوں میں ابھی غصہ کم بھی نہیں ہوا تھا کہ بلرامپور سے ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں ایک کالج کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کے بعد موت ہو گئی اور اس کی آخری رسومات بھی ہاتھرس کی متاثرہ کی طرح پولیس نے رات میں ہی کروادیں ۔اس معاملہ میں متاثرہ کے بھائی نے نامزد رپورٹ بھی درج کرائی ہے۔واضح رہے یہ واقعہ مجھولی گاؤں کا ہے۔
خبروں کے مطابق جس دن یہ طالبہ ڈگری کالج اپنی فیس جمع کرانے گئی تھی اسی دن شام کو سات بجے ایک رکشا چلانے والا اس لڑکی کو اس کے گھر بےہوش حالت میں چھوڑ گیا ۔گھر والے طالبہ کو اسپتال لے جانے لگے تو راستہ میں ہی طالبہ کی موت ہو گئی ۔رشتہ داروں کا الزام ہے کہ کالج سے لوٹتے وقت طالبہ کو اغوا کیا گیا اور گینسڈی قصبہ کے ایک کمرے میں اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔
اس واقعہ کے بعد سے پورے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی ہے اور تناؤ کا ماحول ہے۔ پولیس نے طالبہ کے بھائی کی تحریر پر دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے ۔ واضح رہے جس کمرے میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے کا الزام ہے اس کمرے کے باہر طالبہ کے چپل ملے ہیں۔ جس رکشا سے طالبہ کو اس کے گھر پہنچایا گیا وہ رکشا بھی اسی گھر کے سامنے ملا ہے۔
خبروں کے مطابق پولیس سے جو اطلاع ملی ہے وہ یہ ہے کہ جس کمرے میں طالبہ کے ساتھ عصمت دری کرنے کا الزام ہے اور ایک کرانہ اسٹور کے پیچھے کا کمرہ ہے اور شکایت کے مطابق کرانہ اسٹور چلانے والا نو جوان ہی اس جرم کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ عصمت دری کے بعد جب طالبہ کی حالت بگڑنے لگی تبھی ان لڑکوں نے پڑوس سے ایک ڈاکٹر کو بلوایا لیکن ڈاکٹر نے کمرے میں اکیلی لڑکی کو دیکھ کر علاج کرنے سے انکار کر دیا ۔ ڈاکٹر نے ان لڑکوں کو طالبہ کے گھر والوں کو اطلاع دینے کی بات کہی۔
بلرامپور کے ایس پی دیو رنجن ورما کا کہنا ہے کہ بازار گینسڈی کے دو لڑکوں نے متاثرہ کے علاج کے لئےڈاکٹر کو بلایا تھا۔ انہی دونوں لڑکوں نےلڑکی کے ساتھ منہ کالا کیا اور حالت بگڑنے پر رکشے سے طالبہ کو اس کے گھر بھیج دیا ۔
لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد متاثرہ کی لاش کو اس کے گاؤں پہنچا دیاگیا ۔واضح رہے گاؤں میں پہلے سے ہی بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی ۔ دیر رات میں ہی متاثرہ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔