تازہ خبریں

چین نے مودی حکومت کی ’کمزور پالیسیوں‘ کا فائدہ اٹھایا: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ عوام کا اس حکومت پر سے اعتماد ہل گیا ہے، جس کو دیکھتے ہوئے چین کو لگا کہ یہی موزوں وقت ہے اور اس کا فائدہ اٹھاکر اس نے ہماری سرحدوں میں دراندازی کرنے کی ہمت کی

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت کی خارجہ اور معاشی پالیسیوں کو انتہائی کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا اس حکومت پرسے اعتماد ہل گیا ہے، جس کو دیکھتے ہوئے چین کو لگا کہ یہی موزوں وقت ہے اور اس کا فائدہ اٹھاکر اس نے ہماری سرحدوں میں دراندازی کرنے کی ہمت کی ۔

راہل گاندھی نے جمعہ کو یہاں جاری ایک ویڈیو میں کہا کہ کسی بھی ملک کا دفاع کسی ایک نکتے پر مرکوزنہیں ہوتا ، بلکہ یہ بہت ساری طاقتوں کا سنگم ہوتا ہے جس میں خارجی ، اقتصادی پالیسی اور عوام کی حکومت کا اعتماد جیسے عناصر شامل ہوتے ہیں۔ لیکن گزشتہ چھ برسوں کے دوران ، ہندوستان ان تمام نکات پر پریشان او الجھا ہوارہا ہے۔ دنیا کے بہت سارے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے تھے۔

انہوں نے کہا ’’ہماری امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری تھی۔ روس ہمارا روایتی دوست رہا ہے اور ان ممالک نے دنیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد کی ، لیکن آج ہمارے پاس ایک ایسا ہندوستان ہے جو اقتصادی اعتبار سے انتہائی مشکل میں ہے۔ جہاں تک اس سرکار کی خارجہ پالیسی کا تعلق ہے آج ہمارے تعلقات پڑوسی ممالک کے ساتھ زیادہ اچھے نہیں ہیں۔ اس سے قبل ، نیپال ، بھوٹان ، سری لنکا ہمارے اتحادی تھے۔ پاکستان کے علاوہ تمام ہمسایہ ممالک ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے اور انہوں نے خود کو ہندوستان کے ساتھ شراکت دار کے طور پر دیکھا۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ آج صورتحال بالکل برعکس ہے۔ ہمارے تعلقات ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب ہوئے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ سری لنکا نے چینیوں کو ایک بندرگاہ دے دیا ہے۔ مالدیپ پریشان ہے ، بھوٹان پریشان ہے۔ ہم نے اپنے غیر ملکی اتحادیوں اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات خراب کر رکھے ہیں ، اور ان ہی حالات کو دیکھتے ہوئے چین نے فیصلہ کیا ہے کہ یہی شاید بہترین موقع ہے لہذا اس نے سرحد پر ہمارے ساتھ ایسی حرکت کی۔

راہل گاندھی نے کہا ’’اپنے پڑوسیوں کو چھوڑیئے،آج ہمارے تعلقات امریکہ اور یوروپ کے ساتھ زیادہ اچھے نہیں ہیں۔امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات لین دین پر مبنی ہیں۔ یورپ کے بہت سے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ روس ہمارا قابل اعتماد دوست رہا ہے ، لیکن آج اس کے ساتھ بھی تعلقات تکرار کی حالت میں ہے۔ نیپال جیسا ہمارا روایتی پڑوسی بھی آج آنکھیں دکھا رہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کی بنیاد پر ملک نے دنیا میں بہت عزت واحترام حاصل کیا ہے اور معاشی نمو کی بہتر شرح کی وجہ سے ہی پوری دنیا ہمارا احترام کررہی ہے ، لیکن آج ملک کی اقتصادی حالت گذشتہ 50 برسوں میں سب سے بدترین دور سے گذر رہی ہے۔ ملک میں 40-45 برسوں میں بے روزگاری بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ملکی معیشت اس کی طاقت تھی ، لیکن آج اچانک یہ ایک کمزوری بن گئی ہے۔

کانگریس قائد نے کہا ’’ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس حالت زار کی حقیقت کو قبول کرے کیونکہ یہ سبھی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی چیزیں ہیں اور وہ کسی بھی سطح پر الگ الگ نہیں ہیں۔‘‘ جب آپ کسی ملک کو دیکھتے ہیں تو آپ کو ان سب پہلوؤں کو دیکھنا ہوگا اور انہیں ذہن میں رکھنا ہوگا۔ ‘‘۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!