کورونا وبا اور چائلڈ لیبرمیں اضافہ
تحریر: صدیقی محمد اویس، میراروڈ، ممبئی
چائلڈ لیبر جو کہ قانونا جرم ہے اسکے کئی قوانین موجود ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں اس کے خلاف آوازیں اٹھائی جاتی رہی ہیں۔ عملا بہت کم اسکو روکنے کی کوششیں کی گئیں ہیں۔ البتہ غیر سرکاری فلاحی اداراے اسکے روک تھام کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وبا سے پہلے ہر 100 بچوں میں بنگلہ دیش میں 32، انڈیا میں 29 اور پاکستان میں 24 جبکہ افغانستان میں 44 چائلڈ لیبر کا شکار تھا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کے حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ کورونا وبا کے دوران یہ تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔ میرے خیال میں ان ممالک میں جو حکمران بنتے ہیں نہیں معلوم کیوں ایسا لگتا ہے کے حکمران بننے کے بعد یہ بھول جاتے ہیں کہ جنتا کیسے زندگی گزارتی ہے۔ عجب اتفاق ہے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تمام شعبہ جات کو کھول دیا گیا کیونکہ اس سے معشیت متاثر ہو رہی تھی اور تعلیمی ادارے یعنی کے اسکولز، کالجز، مدارس اور یونیورسٹیاں بند رکھی گئی ہیں۔ وہ بچے جو کہ تعلیمی اداروں سے واپسی پر کام کاج کے لئے جاتے تھے اب صبح سے جانے لگے ہیں۔ گھر میں فارغ بھیٹے بچوں کو بھی والدین بے کسی دکان پر شاگرد لگا لیا۔ اب تو ظلم کی انتہا ہو گئی کہ چائلڈ لیبر کے ساتھ ساتھ ٹیچر لیبر بھی شروع ہوگیا۔
پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور مدارس کے اساتذہ کی تنخواہیں بند پڑی ہیں ۔ پیٹ بھرنے کے لئے اساتذہ نے بھی کام شروع کر دیا۔ ایک منظر ایسابھی دیکھا گیا کہ استاد اور شاگرد دونوں ہی پھل فروخت رہے ہیں۔
کیا حکمرانوں کو اس جانب توجہ نہیں کرنی چاہیے ؟ یہ قصہ تو غریب ممالک کا ہے۔ کاروبار پہلے سے مندی کا شکار ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں راشن کی کمی کو پورا کرنے کے لئے والدین کو یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔
کیا ان ممالک میں لاک ڈاؤن سے کورونا وبا کنٹرول ہوئی ؟
بلکل نہیں !
جب وبا بڑھنے کا وقت آگیا تو لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی۔ ہمارے حکمران مغرب کی نقل اتارتے ہیں۔ ان کا عقیدہ بن گیا ہے کہ مغرب نے جو کا شروع کیا وہ ٹھیک ہی ہوگا۔ کیا برصصغیر اور مغرب ایک جیسے ہیں۔۔۔۔اگر نہیں ہیں تو یہاں کے مسائل کا حل بھی مغرب جیسا نہیں۔
چائلڈ لیبر کی وجہ سے بچے موزی امراض کا شکار ہو گئے۔ حکومتوں سے گزارش ہے کہ اسکول کھول لیں ۔ آدھے بچے ایک دن اسکول جائیں اور آدھے دوسرے دن۔۔۔۔ تاکہ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رہے اور چائلڈ لیبر کا خاتمہ بھی ہو سکے۔ ترقی یافتہ ممالک نے سکول کھول دیے ہیں۔ چائنا امریکہ برطانیہ میں تعلیمی سلسلہ شرو ع ہوگیا۔ بہرحال حکومتوں کو اس جانب بھی توجہ دینے کہ ضرورت ہے۔