خبریںقومی

جمعیۃ علماء حلال ٹرسٹ نے بابا رام دیو کی پتانجلی کمپنی کو دیا حلال کا سرٹیفکیٹ!

سوشل میڈیا میں ملک کی مذہبی تنظیم پر حرام کاری کا الزام، مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی ناپاک کوشش

نئی دہلی: 27/اپریل۔ جمعیۃ علماء حلال ٹرسٹ کے خلاف یوں تو بہت پہلے سے غلط کاری کے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن لوگ مصلحتاً خاموش رہے ہیں اب جبکہ دہلی سمیت پورے ملک میں مسلم تاجروں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں نے بائیکاٹ کی مہم شروع کررکھی ہے ایسے میں جمعیۃ علماء حلال ٹرسٹ کی جانب سے بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کو حلال سرٹیفکیٹ ایشو کئے جانے کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

دہلی کے ایک وہاٹس ایپ گروپ سےشروع ہوا معاملہ اب سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے اور ملک میں جمعیۃ علماء کےذمہ داران کے خلاف ناپسندیدہ جذبات پروان چڑھ رہے ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے نیشنل سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی کہتے ہیں ’’ بابا رام دیو اور پتانجلی اپنے پروڈکٹ پر واضح طور پر لکھتا ہے کہ اس میں گائے کا پیشاب شامل ہے اس کے علاوہ وہ گائے پیشاب الگ سے فروخت بھی کرتے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے شروع سے ہی یہ وضاحت فخر یہ موجود ہے۔ اسی لئے اکثر مسلمان ان کی مصنوعات نہیں خریدتے بہت سے مسلم ممالک بھی نہیں خریدتے ایسے میں تین سال قبل جاری کیا گیا یہ تصدیق نامہ بہت معنی خیز ہے‘‘۔

تسلیم رحمانی کہتے ہیں ’’بابا رام دیو نے یہ خط مفت میں خریدا محبت میں خریدا یا کیا قیمت کس کو ادا کی اللہ ہی بہتر جانے،اب بس گائے کے پیشاب کے جائز ہونے کا فتوی ہی آنا باقی رہ گیا ہے۔عالم اسلام کے ایمان کو خریدنے کا یہ ٹھیکہ ان اہل اسلام کے نام کب سے جاری ہے اللہ ہی جانتا ہے اور وہ ہی ان سے حساب لے گا‘‘۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وہاٹس ایپ گروپ پر یہ گفتگو ہوئی ہے اس میں پتنجلی کو سرٹیفکیٹ ایشو کرنے والے جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سکریٹری نیاز احمد فاروقی بھی موجود ہیں جن کی دستخط اس پر ثبت ہے ۔

وہ گروپ میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے سرٹیفکیٹ ایشو کیا ہے اور اس میں کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے وہ کہتے ہیں ’’آپ کو غالباً یہ علم نہ ہو ہماراآڈٹ کا طریقہ نہایت مضبوط اور مستحکم ہے، انڈونیشیا، ملیشیا، متحدہ عرب امارات ،ترکی،سعودی عرب، مصر، قطر اور درجنوں ممالک کی حکومتوں کے ہم معتمد ہیں ان کی آڈٹ ٹیم ہندوستان آتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر ہم ہندوستانی کمپنیوں کا آڈٹ کرتے ہیں اس میں پتنجلی بھی شامل ہے۔‘‘
گریٹ انڈیا ویلفیئر فائونڈیشن کے چیرمین نورا للہ خان کہتے ہیں ’’بھکت بن کر پوجا کرو یہی حال ہوگا۔ عزت و احترام کی ایک حد ہے۔ اسلام نے وقار و احترام کی سرحد متعین کی ہے۔ انھیں پاگل ہوکر پوجنا تو ارباب کلیسا کا کام ہے۔ کوئی بھی اصول سے اوپر نہیں ہے لیکن مسلکی آگ ایسی لگی ہے کہ اپنا گروپ اور اپنے مولانا کیسے ہیں یہ پوچھنے کی کیا ضرورت ہے۔ صرف دوسرے مسلک کو جہنم میں دھکا مارکر بھیجو یہی کام ہے۔ اسکی تحقیق ضروری ہے اور ایسے کام جو بھی کرے ان کا بائیکاٹ ہونا چاہئے‘‘۔
اے اینڈ ایف ایسو سی ایٹس میں بزنس ڈیولپمنٹ منیجر شمس الدین کا کہنا ہے ’’کویت میں گوشت کی سپلائی کے دنوں میںاس سرٹیفیکٹ کا تجربہ ہوا ۔معلوم ہوا کہ سب فرضی واڑہ ہے۔اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے اسلامک فقہ اکیڈمی سے رجوع کیا انہوں نے اسٹاف کے اخراجات کی بابت اس پر آگے قدم نہیں اٹھایا ۔‘‘

آل انڈیا حلال بورڈ کے جنرل سکریٹری دانش ریاض کا کہنا ہے کہ ’’معاملہ اتنا سنگین ہے کہ اسے حلال انڈسٹری انٹر نیشنل باڈی تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔مسلم ممالک سمیت مختلف ممالک کے لوگ جمعیۃ علماء حلال ٹرسٹ پر اعتماد کرتے ہیں لیکن چند برسوں میں ان کا اعتماد مجروح ہوا ہے جس کی شکایت مختلف فورم پر بھی کی گئی ہے اب جبکہ حالات انتہائی خراب ہیںانٹر نیشنل حلال باڈی کو اس پر سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!