اِس دَور میں جینا ہو تو کہرام مچادو!
نادیہ تمثال ماہم
آج کل ہندوستان میں جو مسائل درپیش ہے ان میں سب سے زیادہ منظر عام پر ہونے والا مسئلہ ہے عوام کا ٹھکانہ کہاں پر؟ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک نیا پروپیگنڈہ نکالا ہے وہ ہے NRC- CAA اور NPR.
ان کا ارادہ ہے کہ وہ ان کے ذریعہ سے مسلمانوں کا خاتمہ اس دیش یعنی ہندوستان سے کردیں، اسی کے متعلق امیتھ شاہ نے اپنے بھاشن میں کہا ہے کہ ہم یہ بل ہندو دلت اور دوسری ذاتوں پر لاگو نہیں کریں گے اس کا اثر صرف مسلمانوں پر ہوگا وزیراعظم اور وزیر داخلہ امیت شاہ یہ چاہتے ہیں کہ عوام 1941یا1947 کے اپنے آباواجداد کے زمینی کاغذات انہیں دکھائیں تا کہ انہیں معلوم ہو سکے کہ وہ لوگ اس دیش کے باشندے ہے یا نہیں!
RSS کا بہت پرانا ایجنڈہ تھا کہ مسلمان مکت بھارت ہو اور آج BJP اسی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔ امیتھ شاہ کا کہنا ہے کہ ان قوانین کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اگر 1947 میں مذہبی بٹوارہ نہ ہوتا اس بٹوارے میں 20لاکھ لوگ مارے گئے دیڑھ کروڑ لوگ اپنی زمین سے نکالے گئے۔ مسلم آبادی ہندوستان سے پاکستان گئی اور ہندو سکھ آبادی پاکستان سے ہندوستان آئی پھر بھی کچھ لوگوں نے اپنی زمین کو نہیں چھوڑا اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پھر سے مسلمان بے گھر ہو اور اپنے وطن سے نکالے جائیں۔
شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
کچھ وقت کی خاموشی ہے پھر شور آئے گا
اب تمہارا صرف وقت آیا ہے ہمارا دور آئے گا
اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ان مع العسر یسرا (سورہ نشرح )
ترجمہ : بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔
وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے اس فیصلہ پر ہندوستانی عوام نے ہزاروں مظاہرے کیے ریلیاں نکالی اور یہ احتجاج ابھی بھی جاری ہے۔ صرف ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک میں بھی بڑے بڑے احتجاج کیے جارہے ہیں۔ عوام کے احتجاج کرنے کی بناء وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں تبدیلی کی اور کہا کہ مسلمان بھائیوں اور بہنوں ہم نے یہ کب کہا کہ آپ پرNRC لاگو کریں گے؟ یہ کانگریس کی چال ہے وہ آپکو آپ کی حکومت کے خلاف کرنا چاہتے ہیں یہ بل صرف اہل آسام کے لیے سپریم کورٹ نے نافذ کیا تھا۔
خبردار اس پر یقین مت کرنا یہ مودی کی چال ہے تاکہ عوام احتجاج نہ کرے اور وہ اپنا کام آسانی سے کرسکے ابوجہل نے بھی اس خوف سے کہ مسلمان مکہ پر قابض نہ ہو جائے یہ بل لایا تھا کہ مسلمانوں کو مکہ سے نکال دیا جائےجس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پورا مکہ چند سالوں میں مسلمان ہوگیا اور وہاں اسلامی حکومت نافذ ہو گئی۔ اگر مسلمان ہمت سے کام لیں خوفزدہ نہ ہو اور احتجاج کریں تو اس ملک سے مسلمانوں کو نکالنا تو درکنار ان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے سے بھی گریز کیا جائے گا۔ ہندوستان کاسمودھان مذہب کے نام پر کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا یہ تمام بل ہندوستان کے سمودھان اور قانون کے خلاف ہے۔ یہ ہندوستان کے سمدھان اور اس دیش کے ان جانبازوں کی توہین ہے جنہوں نے اس دیش کی آزادی کی خاطر اپنی جان قربان کی۔
اس دیش کی شان وشوکت مسلمانوں کی بناء ہے اس دیش کو سونے کی چڑیا مسلمانوں نے بنایا مگر مسلمانوں کے سینے پر پیر رکھ کریہ کہا جارہا ہے کہ ان کو باعزت شہری نہیں بنایا جائے گا آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟ کیا مسلمان ہونا گناہ ہے یا کلمہ حق کی ادائیگی اور اس کو بلند کرنے کی جان توڑ کوشش کرنا گناہ ہے کیا وجہ ہے کہ جس دیش کی عمارتیں مسلمانوں کی حکومت کی داستان سناتی ہو اور یہ کہتی ہو کہ یہ دیش مسلمانوں کا ہے ان کو یہاں سے نہیں نکالا جا سکتا آج ان کو وہاں سے ہی نکالا جا رہا ہےاس کی وجہ یہ ہے کی مسلمانوں میں اتحاد باقی نہ رہا اخوت و بھائ چارگی نہ رہی بس فرقے رہ گئے اور ان کے لیے آپسی اختلاف رہ گیا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے والا کوئی نہ رہا۔
ہائے افسوس کسی کو اپنا فرض یاد نہیں رہا اگر قوم متحد ہو اور اس کے پاس ایمان واسلام کی دولت ہو تو کسی میں ہمت نہ ہوگی کہ ان کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھ سکے آج نوبت مسلمانوں کو نکالنے تک اس لئے پہنچ گئی کیونکہ جب انکی شریعت میں ردوبدل کیا گیا اور مساجد کو ویران کیا گیا تب صرف چند لوگوں نے آواز اٹھائی اور باقیوں نے من صمت نجا {جو خاموش رہا اس نے نجات پائی }اس حدیث کے تحت عمل کیا۔ آج کے دور میں خاموش رہنا ہر مرض کی دوا نہیں، بلکہ ہمیں اپنے بحق میں لڑنا ہوگا۔
بقول شاعر
خاموش مزاجی تمہیں جینے نہیں دے گی
اس دور میں جینا ہو تو کہرام مچادو