تازہ خبریںخبریںقومی

یوپی کے سی ایم کو فوراً برخاست کیا جائے: جماعت اسلامی

پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدس مقام ننکانہ صاحب کی حرمت اور تحفظ کو یقینی بنائے اور سکھ برادری کے زائرین اور ارکان کو کسی بھی طرح کے تشدد اور جان و مال کو نقصان پہنچنے سے بچائے

جماعت اسلامی ہند نے پاکستان میں سکھ برادری کے مقدس مقام نکانہ صاحب گردوارہ کے آس پاس ہوئے تشدد کی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر انجینئر سلیم نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدس مقام کی حرمت اور تحفظ کو یقینی بنائے اور سکھ برادری کے زائرین اور ارکان کو کسی بھی طرح کے تشدد اور جان و مال کو نقصان پہنچنے سے بچائے۔‘‘

اپنی ماہانہ پریس بریفینگ کے دوران جماعت اسلامی ہند کے امیرسید سعادت اللہ حسینی نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’ یوگی آدتیہ ناتھ کو فورا برخاست کیا جائے کیونکہ انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔‘‘ جماعت اسلامی ہند نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں پر قابو پانے کے نام پر اتر پردیش پولیس کے ذریعہ اپنے شہریوں پر تشدد اور زیادتی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعلی نے جس بدلہ لینے کی زبان کا استعمال کیا ہے وہ کسی بھی آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کے لئے زیب نہیں دیتا۔ انجینئر سلیم نے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنانے کے لئے ریاستی مشینری کا نا جائز استعمال کیا اور خوف کی حکم رانی قائم کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ بی جے پی کے مفاد میں ہے کہ وہ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹا دے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ جب جاٹ ریزرویشن تحریک کا مظاہرہ ہوا تھا تو ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا لیکن اس وقت اس نقصان کی بھرپائی کے لئے کسی کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا لیکن اتر پردیش میں مظاہرین کو چار دن کے اندر اندر نوٹس جاری کر دیا تو کیا یہ ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کیا یہ دوہرا رویہ نہیں ہے ؟ اس پر امیرجماعت اسلامی سید سعادت اللہ نے کہا ’’بالکل میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ دوہرا رویہ ہے اور کوئی بھی نوٹس جاری کئے جانے سے پہلے معاملہ کی جانچ ہونا ضروری ہے۔‘‘

انجینئر سلیم نے بتایا کہ جماعت نے 21 وزراء اعلی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کے تعلق سے مرکز کو اپنے تحفظات سے آگاہ کریں اور اس میں ضروری تبدیلیوں کا مطالبہ کریں۔ این پی آر کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ سال 2010 میں جو این پی آر کے لئے سوالات طے تھے ان کو اب بدل دیا گیا ہے اور بدلے گئے سوالات کو ہٹانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر اتر پردیش میں 20 افراد کی موت ہوئی ہے ، سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ہزاروں کے خلاف کیس درج کئے گئے ہیں تو کیا پولیس کے کردار پر سوال نہیں کھڑا ہوتا ؟ انہوں نے کہا کہ سارے معاملہ کی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں اعلی سطحی جانچ ہونی چاہئے ۔ اتر پردیش کے حالات پر جماعت کے صدر نے کہا کہ وہاں پولیس نے دہشت گردی کی ہے اور وہ ایک پولیس ریاست بن گئی ہے ۔

خلیج کے حالات پر جماعت کے بیان اور خطاب پر سوال پوچھے جانے پر جماعت کےسید سعادت اللہ نے کہا ’’ جماعت اسلامی ہند امریکی حملہ کی سخت الفاظ میں مزمت کرتاہے اور امریکی کارروئی کسی بھی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں سیدھی دخل اندازی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ذریعہ ایرانی جنرل کو ہلاک کرنا دن دہاڑے قتل ہے اور اس سے خلیج میں پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!