ٹاپ اسٹوری

شاہین باغ سے بلڈوزر واپس، لیکن کارروائی کے خلاف داخل عرضی سے سپریم کورٹ ناراض!

عدالت نے جہانگیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر پوری میں ہم لوگوں نے اس میں مداخلت کی، کیونکہ عمارتوں کو گرایا جا رہا تھا۔

شاہین باغ میں بلڈوزر کارروائی کو لے کر صبح سے شروع ہوا ہنگامہ فی الحال کم ہو گیا ہے کیونکہ شاہین باغ سے بلڈوزر واپس ہو گئے ہیں، لیکن سی پی آئی ایم کے ذریعہ تجاوزات ہٹائے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی دہلی میں تجاوزات ہٹانے کے لیے جو مہم چل رہی ہے، اس کے خلاف داخل عرضی پر سماعت سے پہلے سپریم کورٹ نے انکار کیا، پھر کئی سوالات عرضی دہندہ اور حکومت کے وکلا کے سامنے رکھے۔ عدالت عظمیٰ نے سب سے پہلے سی پی آئی ایم کو پھٹکار لگاتے ہوئے یہ سوال کیا کہ اس معاملے میں متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹیوں نے عدالت کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا۔

جنوبی ایم سی ڈی میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر سپریم کورٹ میں آج دوپہر سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے پوچھا کہ سی پی آئی ایم نے اس معاملے میں عرضی کیوں داخل کی، اگر کوئی متاثرہ فریق ہمارے پاس آتا ہے تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ کیا کوئی متاثرہ نہیں ہے؟ اس پر سینئر وکیل پی سریندرناتھ نے کہا کہ ایک عرضی ریہڑی والوں کے ایسو سی ایشن کی بھی ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ریہڑی والے بھی ضابطہ توڑ رہے ہوں گے تو ان کو بھی ہٹایا جائے گا۔

عدالت نے جہانگیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر پوری میں ہم لوگوں نے اس لئے مداخلت کی کیونکہ عمارتوں کو گرایا جا رہا تھا۔ ریہڑی پٹری والے سڑک پر سامان فروخت کرتے ہیں، لیکن اگر دکانوں کو نقصان ہو رہا ہے تو ان کو عدالت آنا چاہیے تھا۔ ریہڑی پٹری والے کیوں آئے؟ عدالت عرضی دہندہ سے یہ بھی پوچھا کہ آخر جنوبی دہلی میں کیا توڑا گیا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ سریندر ناتھ نے کہا کہ دکانوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔ پھر عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا قانون کے تحت کارروائی کرنے سے پہلے نوٹس نہیں دیا جاتا؟ اس پر سالسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے، بغیر نوٹس کوئی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم نہیں کیا جاتا۔ ساتھ ہی تشار مہتا نے کہا کہ ان کے پاس متعلقہ افسر کا نوٹس ہے، اس میں لکھا تھا کہ فٹ پاتھ سے تجاوزات ہٹانے کے لیے قوانین و ضوابط کے تحت کام کیا گیا ہے، اور اس میں نوٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔

عرضی پر سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں کچھ عارضی تعمیر تھیں جن کو ہٹانا تھا، لیکن ریہڑی والوں نے خود بھی کافی تجاوزات کو ہٹا لیا تھا۔ حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ شاہین باغ میں کسی بھی رہائشی عمارت کو نہیں گرایا گیا ہے۔ پھر سی پی آئی ایم کے وکیل نے یہ بات بھی عدالت کے سامنے رکھی کہ عدالت نے ہی تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر روک لگائی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے ملک میں تجاوزات کے خلاف چل رہی ہر کارروائی کو نہیں روکا ہے۔ اگر رہائشی مکانوں کو توڑا جائے گا تو ہم مداخلت کریں گے، لیکن یہاں معاملہ سڑک سے تجاوزات ہٹانے کا ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی ایم سی ڈی کے منصوبہ کے مطابق آج شاہین باغ میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی ہونی تھی۔ بلڈوزر وہاں صبح 11 بجے تک پہنچ بھی گیا تھا، لیکن اسے واپس لوٹنا پڑ گیا۔ شاہین باغ میں ایم سی ڈی کی کارروائی کی شدید مخالفت ہوئی۔ وہاں ایم سی ڈی نے صرف ایک گھر کے آگے کھڑی لوہے کی راڈ کو ہٹایا جو کہ شیٹرنگ کے کام کے لیے لگایا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رینوویشن کے بعد اس راڈ کو ویسے بھی ہٹایا ہی جانا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!