ریاستوں سےمغربی بنگال

بنگال کے گورنر نے اچانک اسمبلی اجلاس ملتوی کرنے کا کیا اعلان، ترنمول کانگریس حیران

آئین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے کہ کسی گورنر نے اسمبلی اسپیکر یا ریاستی وزیر اعلیٰ کے اتفاق کے بغیر اسمبلی اجلاس کا خاتمہ کیا ہو۔

مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ نے ایک حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے 12 فروری سے ریاستی اسمبلی کو ملتوی کر دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاستی حکومت کو آئندہ اجلاس کی شروعات کے لیے گورنر سے اجازت لینی ہوگی اور اس کی شروعات ان کی تقریر سے ہی ہوگی۔

گورنر دھنکھڑ نے کہا کہ انھوں نے ہندوستانی آئین کے تحت 12 فروری 2022 سے ریاستی اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 174 کے شق (2) کے ضمنی شق (اے) کے ذریعہ مجھے دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، میں، مغربی بنگال ریاست کا گورنر جگدیپ دھنکھڑ، 12 فروری 2022 کو مغربی بنگال اسمبلی کا خاتمہ (ملتوی) کرتا ہوں۔ ریاستی اسمبلی کے اجلاس کو تحلیل کیے بغیر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ریاست میں اہم بجٹ اجلاس سے پہلے اجلاس ملتوی کے حکم، جو فروری کے آخر یا مارچ کے آغاز میں شروع ہونے کا امکان ہے، بہت اہم ہے، کیونکہ برسراقتدار پارٹی آئندہ اجلاس کے دوران گورنر دھنکھڑ کے خلاف قرارداد لانے پر غور کر رہا ہے، جس میں ریاستی حکومت کے کاموں میں گورنر کی طرف سے دن بہ دن مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

آئین کے ماہرین کے مطابق حالیہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے کہ کسی گورنر نے اسمبلی کے اسپیکر یا ریاستی وزیر اعلیٰ کے اتفاق کے بغیر اسمبلی اجلاس کا خاتمہ کر دیا ہو۔ ایسے میں جگدیپ دھنکھڑ کا یہ قدم خالص سیاست سے متاثر نظر آ رہا ہے۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سکھیندو شیکھر رے نے راجیہ سبھا میں رول 170 کے تحت ایک تجویز پیش کی تھی، جس میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے جگدیپ دھنکھڑ کو مغربی بنگال کے گورنر عہدہ سے ہٹانے کی گزارش کی گئی ہے۔ ترنمول رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ ایک ضروری قدم ہے۔ گورنر نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو فراموش کر دیا ہے، کیونکہ ریاستی اسمبلی کے دو اجلاس کے درمیان چھ مہینے کا فرق ہونا چاہیے۔ ملک کے کسی بھی گورنر نے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا۔ پہلے وہ کئی بلوں پر اپنی رضامندی نہیں دے رہے تھے اور اب انھوں نے اسمبلی اجلاس کو ہی ملتوی کر دیا ہے۔ یہ پوری طرح سے ناانصافی پر مبنی ہے۔ اس کے خلاف ریاستی حکومت کو عدالت کا رخ کرنا چاہیے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق اسمبلی اجلاس کے خاتمہ کا حکم دھنکھڑ اور ریاستی حکومت کے درمیان طویل مدت سے چلی آ رہی جنگ کا نتیجہ ہے، جہاں گورنر نے بار بار الزام لگایا ہے کہ ان کے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا، ان کے سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ان کے آئینی اختیارات کو لگاتار کمزور کیا گیا۔ گورنر نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ چیف سکریٹری اور ڈی جی پی سمیت نوکرشاہی کئی بار یاد دلانے کے باوجود خود کو ان کے سامنے پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

حال ہی میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گورنر پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے انھیں ٹوئٹر پر بلاک کر دیا تھا۔ گورنر لگاتار ممتا حکومت پر بگڑتے نظامِ قانون سمیت دیگر غیر آئینی کام کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ گورنر کئی ایشوز پر ریاستی حکومت پر نشانہ سادھتے رہے ہیں اور مختلف عہدوں پر تقرریوں سے متعلق جانکاری اور رپورٹ مانگتے رہے ہیں۔

گورنر کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے مغربی بنگال بی جے پی سربراہ سکانت مجومدار نے کہا کہ ان کے پاس ایسا کرنے کی طاقت ہے اور انھوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ یہ ریاستی حکومت کی بدانتظامی اور انتظامیہ کے ذریعہ اٹھائے گئے لگاتار مخالفانہ رخ کے سبب کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!