سوشیل میڈیا سےفیس بک سے آواز

ذمہ دارانِ جماعت کا تعیّش۔۔۔

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

میرے ایک رفیق نے کچھ عرصہ قبل بے تکلّفی کے ساتھ مجھے ایک بات کی طرف توجہ دلائی تھی _ وہ یہ کہ جماعت اسلامی ہند کے مرکزی ذمے داران جب کسی شہر میں جاتے ہیں تو ان کی مہمان نوازی جماعت کے کسی مال دار شخص کے یہاں ٹھہراکر کی جاتی ہے اور متوسط یا غریب ارکان کو اس کا موقع نہیں دیا جاتا _ مرکزی شخصیات بھی اجتماعی طعام کے بجائے کسی امیر رکنِ جماعت کی دعوتِ طعام پر لبیک کہتی ھیں _ انھوں نے اس رویّے کو ناپسندیدہ قرار دیا _ انھوں نے میرے بارے میں کہا کہ آپ جب فلاں شہر میں تشریف لائے تھے تو فلاں امیر رکنِ جماعت کے گھر ٹھہرے تھے _ اس کا میں نے انہیں یہ جواب دیا تھا : مہمان نوازی کے بارے میں پوری جماعت کی پریکٹس پر اس وقت تبصرہ موزوں نہ ہوگا _

میں اپنی بات بتاتا ہوں _ میرا دو مرتبہ طلبہ تنظیم SIO کی دعوت پر اُس شہر جانا ہوا _ ایک مرتبہ پروگرام آرگنائزرس نے رات میں ہوٹل میں ٹھہرایا ، دوسری مرتبہ مسجد ہی میں _ مسجد کے فرش پر رات گزارنے میں میں نے بے اطمینانی کا اظہار نہیں کیا _ آرگنائزر نے جہاں کہا ، میں نے وہاں کھانا کھا لیا _ مجھے نہیں معلوم کہ جن کے یہاں میں نے کھانا کھایا وہ کتنے مال دار ہیں اور دیگر ارکان جماعت کتنے غریب؟ میں تو شوگر اور کولیسٹرال کا مریض ہوں _ حلوہ جات ، گوشت اور مرغّن کھانوں سے پرہیز رہتا ہے _ دوران قیام خواہش رہی کہ اُس شہر کے ارکانِ جماعت سے ملاقات ہو _ جن کے گھر کھانا کھایا تھا انھوں نے فون کرکے امیر مقامی اور بعض ارکان کو بلاکر ملاقات کروادی _ جن سے ملاقات نہ ہوسکی ان کے بارے میں مجھے کوئی شکایت نہیں، کیوں کہ آج کے دور میں ہر شخص بہت زیادہ مصروف ہوگیا ہے _

لیکن اس وقت آپ سے یہ شکایت کرنے کا جی چاہتا ہے کہ اُس شہر میں جماعت سے باہر کے بعض لوگوں کو علم ہوا تو وہ ملنے چلے آئے _ ایک صاحب جو کتابوں کے بہت شوقین ہیں ، ملنے آئے اور اصرار کرکے مجھے اپنا ذاتی کتب خانہ دکھانے لے گئے _ ایک دینی تنظیم کے نوجوانوں کا ایک گروپ آیا ، بڑی دیر تک مختلف موضوعات پر گفتگو کرتا رہا اور وقت کی کمی کے احساس کے ساتھ رخصت ہوا _ اسی محبت کے ساتھ جماعت کے رفقاء اپنے ایک رفیق سے ملنے کیوں نہیں آیے؟ جن کے یہاں میں نے کھانا کھایا تھا انھوں نے واپسی کے وقت میرے ساتھ اپنے ایک بیٹے کو اسٹیشن بھیج دیا _ لیکن معلوم نہیں کیوں؟ تھوڑی دیر کے بعد وہ خود بھی اسٹیشن آگئے اور ٹرین چھوٹنے تک اسٹیشن پر رکے رہے _

مجھے معلوم نہیں، کیوں اُن مال دار رکنِ جماعت کے یہاں مجھے کھانا کھلایا گیا؟ ان کی مال داری کی وجہ سے؟ ممکن ہے، انھوں نے یا ان کے کسی بیٹے نے، جو SIO میں ہے ، آفر کیا ہو _ مال دار ہونا جرم تو نہیں _ مال دار اگر اپنا پیسہ ، صلاحیت اور وقت دین اور تحریک کے کاموں میں لگائے تو یہ تو اچھی بات ہے _ دوسرے لوگوں کو حسبِ حیثیت سبقت کرنی چاہیے _ مجھے اُس شہر کے احباب سے دریافت کرکے مطلع کیجیے کہ میری آمد کے موقع پر کسی غریب رکن جماعت نے مجھے مہمان بنانے کا آفر کیا ہو اور اس کی غربت کی وجہ سے اس کی آفر رد کر دی گئی ہو _ جماعت میں ذمے داران کو ہوٹلوں میں ٹھہرانے کا کلچر فروغ پارہا ہے _ اس کے کچھ فائدے ہیں ، لیکن میں اس کلچر کو پسند نہیں کرتا _ کسی رفیق کے گھر قیام سے جس اپنائیت اور محبت کا اظہار ہوتا ہے وہ ہوٹل میں قیام سے کہاں حاصل ہوسکتا ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!